کالم - https://www.urdujaeza.com Mon, 21 Oct 2024 11:50:42 +0000 ur hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.8.1 https://www.urdujaeza.com/wp-content/uploads/2023/06/cropped-Urdu-Jaiza-2-32x32.png کالم - https://www.urdujaeza.com 32 32 پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کا بحران اور ڈاکٹر جیسومل کا امتحان https://www.urdujaeza.com/archives/26959 https://www.urdujaeza.com/archives/26959#respond Mon, 21 Oct 2024 11:50:42 +0000 https://www.urdujaeza.com/?p=26959 پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کا بحران اور […]

The post پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کا بحران اور ڈاکٹر جیسومل کا امتحان first appeared on .

]]>
پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کا بحران اور ڈاکٹر جیسومل کا امتحان
تحریر ؛ ساجد محمود
سربراہ شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار ایک تشویشناک تصویر پیش کرتے ہیں اور ملکی کپاس کی صنعت میں گہرے بحران کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے آج جاری کردہ کپاس کے اعدادوشمار کے مطابق 15 اکتوبر 2024 تک کل کپاس کی آمد 3،101،743گانٹھیں ہیں جبکہ گزشتہ سال 2023 میں آج کی تاریخ میں کپاس کی آمد 5,996086 گانٹھیں تھیں۔ یعنی کے گزشتہ برس کے مقابلے میں امسال 48.26% کپاس کی گانٹھیں کم ہوئی ہیں۔ اگر پنجاب کی بات کی جائے تو امسال ابتک 11لاکھ 85 ہزار 647 گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ گزشتہ سال آج کی تاریخ میں 25 لاکھ 43 ہزار 100 گانٹھیں حاصل ہوئیں یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں پنجاب میں 53.38% کم پیداوار ہوئی۔ جبکہ سندھ میں امسال ابتک 19 لاکھ 16 ہزار 96 گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ گزشتہ سال 34 لاکھ 52 ہزار 986 گانٹھیں پیدا ہوئیں یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں سندھ میں 44.52% کم پیداوار حاصل ہوئی۔ اور بلوچستان میں امسال ابتک 94 ہزار 850 گانٹھیں پیدا ہوئیں ہیں۔یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، جس کے ملکی معیشت اور زرعی شعبے پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان میں جاری کپاس کے بحران کے تناظر میں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین، ڈاکٹر جیسومل لیمانی، نے آئندہ برس (2025 )کپاس کی بحالی اور فروغ کے لیے فوری اور جامع اقدامات کا آغاز ابھی سے کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں ان کی جانب سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتیں اور مشاورت شروع کر دی گئی ہے ۔ تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا موجودہ صورتحال میں کپاس دوبارہ اپنے عروج کو پہنچ سکے گی؟ کپاس کی کاشت آج بھی دیگر مسابقتی فصلوں جیسے گنا، مکئی، چاول اور تل کے مقابلے میں کم منافع بخش ہے۔ نہ تو کاشتکاروں کے لیے کوئی سپورٹ پرائس مقرر ہے، نہ زرعی مداخل پر سبسڈی دستیاب ہے اور نہ ہی مارکیٹ کا کوئی منظم طریقہ کار موجود ہے۔ مڈل مین اور آڑھتی کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں، جس سے ان کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔مزید برآں، کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں، شدید گرمی، ہیٹ ویوز، سیلابی بارشوں اور سفید مکھی، گلابی سنڈی اور کاٹن لیف کرل وائرس جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے وفاقی سطح پر نہ کوئی تحقیقاتی فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور نہ ہی نجی شعبہ سے کوئی مدد میسر ہے۔ یہ تمام عوامل کپاس کی پیداوار اور زیرِ کاشت رقبہ میں مسلسل کمی کا سبب بن رہے ہیں۔اس پس منظر میں، ڈاکٹر جیسومل کی کاوشیں اور جذبہ یقینی طور پر قابلِ تعریف ہیں، لیکن مذکورہ چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ ان مشکلات پر قابو پانے میں کتنے کامیاب ہوں گے۔ دعا ہے کہ ان کی کوششیں کامیاب ہوں اور پاکستان کی کپاس کی صنعت ایک بار پھر مستحکم ہو۔

The post پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کا بحران اور ڈاکٹر جیسومل کا امتحان first appeared on .

]]>
https://www.urdujaeza.com/archives/26959/feed 0
کپاس کے بحران کا جواب کون دے گا۔۔۔؟؟؟تحریر : ساجد محمود https://www.urdujaeza.com/archives/26321 https://www.urdujaeza.com/archives/26321#respond Thu, 03 Oct 2024 08:34:00 +0000 https://www.urdujaeza.com/?p=26321 کسی بھی ادارے یا فرد کی کارکردگی کا پیمانہ اس […]

The post کپاس کے بحران کا جواب کون دے گا۔۔۔؟؟؟تحریر : ساجد محمود first appeared on .

]]>
کسی بھی ادارے یا فرد کی کارکردگی کا پیمانہ اس کے دستیاب وسائل کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ جہاں تک بات پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی ہے تو جس ادارے کے تنخواہوں ، پیشنز اور ریسرچ پروگرامز کے اخراجات کاٹن سیس سے ادا ہوتے ہوں اور حکومتی خزانے سے ایک روپیہ بھی نہ ملتا ہو ۔۔۔۔۔ اور ٹیکسٹائل مل مالکان کے رحم و کرم پر PCCC کو چھوڑا گیا ہو اور جس پر ٹیکسٹائل انڈسٹری نے 2016 سے اب تک یعنی 8 سال مسلسل عدالتی کارروائیوں میں الجھا کر رکھا اور 65 کیسز کئے ہوں (جس میں سے 63 کیسز PCCC جیت چکا ہے) جس کے ملازمین گزشتہ 28 ماہ سے تنخواہوں اور پینشنز سے محروم ہوں ۔۔۔۔ پھر ان سے PCCC کی کارکردگی کا پوچھنا انتہائی افسوناک امر ہے۔۔۔ بدترین مالی مسائل کے PCCC کے ادارے CCRI ملتان کی 2023 کے قومی ٹرائل میں کپاس کی قسم Cyto 547 کا اول پوزیشن حاصل کرنا کسی معجزے سے کم نہیں اور CCRI سکرنڈ – سندھ کی 2024 میں کپاس کی 3 اقسام کی سندھ سیڈ کونسل کے اجلاس میں منظوری ایک اعزاز کی بات ہے۔پی سی سی سی کے علاہ جو ملک بھر میں صوبائی ادارے اور نجی ادارے ، زرعی یونیورسٹیاں اور NGO’s جنہیں مالی وسائل کی کوئی کمی بھی نہیں وہ سب مل کر بھی 1 کروڑ گانٹھ پیدا نہیں کرسکے۔۔۔۔۔ کیا ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی کا جواب PCCC دے گا؟ کیا تمام اداروں کا بوجھ PCCC نے اٹھانا ہے؟ایپٹما سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرے، ECC کے فیصلوں کو ماننے سے انکاری ہو، کاٹن سیس ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرے، اپنے ہی اپٹما چیئرمین کے فیصلے کو ماننے سے انکاری ہو ۔۔۔۔ APTMA کا احتساب پھر کون کرے گا۔۔پی سی سی سی کے ہاتھ پاں باندھ کر اسے مفلوج کرکے اور اس پر ملکی کپاس کی پیداوار کے الزامات کی چارج شیٹ عائد کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ایپٹما APTMA کا یہ کہنا کہ انڈیا ہم سے کپاس کی پیداوار میں آگے نکل گیا مگر یہ نہیں بتاتے کہ انڈیا ، بنگلادیش اور ویتنام پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے آگے کیوں نکل گئے ہیں؟ یہ نہیں بتاتے کہ انڈیا میں کپاس کے ریسرچ اداروں کو انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔۔۔ کاٹن سیس سے بچنے کے لیے PCCC کو تباہی کے کنارے تو لگا دیا گیا لیکن کیا پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کپاس کے کاشتکاروں کے لیے کبھی کچھ کیا بھی ہے ؟ کیا کسی نے سوال کیا کہ کپاس کی امدادی قیمت کا اعلان کیوں نہیں کیا جاتا ان سب باتوں کا جواب کون دے گا ؟؟

The post کپاس کے بحران کا جواب کون دے گا۔۔۔؟؟؟تحریر : ساجد محمود first appeared on .

]]>
https://www.urdujaeza.com/archives/26321/feed 0
سرینا ولیمز | 23 گرینڈ سلامزجیت کر دوسرے نمبر پر https://www.urdujaeza.com/archives/26125 https://www.urdujaeza.com/archives/26125#respond Sun, 25 Jun 2023 12:11:54 +0000 https://www.urdujaeza.com/?p=26125 ٹینس کی دُنیا کے مرد و خواتین کھلاڑیوں میں بہت […]

The post سرینا ولیمز | 23 گرینڈ سلامزجیت کر دوسرے نمبر پر first appeared on .

]]>
ٹینس کی دُنیا کے مرد و خواتین کھلاڑیوں میں بہت بڑا نام ” سرینا ولیمز” ۔جنہوں نے25 سال سے زائد عرصہ ورلڈ ٹینس پر راج کیا۔اس دوران ڈیپریشن کا شکار بھی رہیں اور کیرئیر کے آخر تک انجیر یز کے مسائل سے دوچار بھی ۔ پھر بھی بحیثیت اسپورٹس وویمن نوجوانوں کیلئے حوصلہ و عزم کی ایک مثال چھوڑ کر ریٹائر ہوئیں۔اُنھوں نے جہاں ورلڈ ٹینس کے تقریباً ہر ٹورنامنٹ میں اپنے جھنڈے گاڑھے وہاں گرینڈ سلامز کے فائنلز میں 33 دفعہ رسائی حاصل کر کے23 مرتبہ ٹائٹل جیتنے والی دوسری خاتون بن گئیں۔

 

(یاد رہے کہ جب سرینا نے 2017 ء تک اپنے 23 ٹائٹلز جیتے تھے اُس وقت تک وہ مرد و خواتین میں دوسری ٹینس کھلاڑی تھیں۔لیکن11 ِجون2023ء کو سربیا کے نوواک چوکووچ نے فرنچ اوپن کا فائنل جیت کر اپنے23 گرینڈ سلامز ٹائٹلز مکمل کر لیئے اور مرد ٹینس کھلاڑیوں میں پہلے نمبر پر آگئے اور سرینا ولیمز کے برابر)۔

 

سرینا ولیمز کے ٹائٹلز میں دِلچسپ یہ ہے کہ ایک تو اِن گرینڈ سلامز سنگلز فائنل میں 9 دفعہ اُنکے اپنی بڑی بہن وینس ولیمز مقابلے میں آئیں۔

 

جن میں سے 7 مرتبہ سرینا نے بہن کو شکست دی۔دوسراسرینا ولیمز نے ” ریڈ اِیٹ”سوشل نیوز کے شریک بانی الیکس اوہانیان سے شادی کی اور جب سرینا ولیمز نے آسٹریلین اوپن17ء کا فائنل اپنی بہن وینس ولیمز سے جیتا تو سرینا 8 ہفتے کے حمل میں تھیں۔پھریکم ستمبر17 ء کو سرینا کے ہاں بیٹی "اولپمیا الیکس ” کی ولادت ہوئی۔ سرینا جمیکا ولیمز 26ِ ستمبر 1981ء کو ساگیناو شہر، مشی گن ریاست امریکہ میں رچرڈ ولیمز اور اوراورسین پرائس کے ہاں پیدا ہوئیں۔

 

وہ والدہ کی طرف سے پانچ بہنوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ والدہ کی70 ء کی دہائی میں یوسف رشید سے تین بیٹیاں یوٹونڈے ، لنڈریااور اِیشاء پرائس پیدا ہوئیں ۔ وہ بنیادی طور پر ٹینس کی کھلاڑی تھیں لیکن یوسف رشید کی وفات کے بعد نرس بن گئیں۔ملازمت کے دوران رچرڈ ولیمز سے ملاقات ہوئی جو اسیکیورٹی فرم سے وابستہ تھے۔ دونوں نے شادی کر لی اور 2 بیٹیاں وینس ولیمز اور سرینا ولیمز پیدا ہوئیں۔

 

دِلچسپ یہ ہے کہ والدرچرڈ ولیمز نے بھی تین شادیاں کیں۔ پہلی 1965 ء میں بیٹای جانسن سے ۔اُسے تین بیٹے اوردو بیٹیاں ہیں۔پھر 2002ء میں سرینا ولیمز کی والدہ اورسین پرائس کو طلاق دینے کے بعد2010 ء میں تیسری شادی لکیشا جوانیتا گراہم سے کی جسے بھی ایک بیٹا پیدا ہوا اور 2017 ء میں رچرڈ ولیمز نے اُسے بھی طلاق دے دی۔ والدین کی ذاتی زندگی و فیصلوں پر اولاد کے مستقبل پر کیا اثرات ہو تے ہیں یہ تو سرینا ولیمز اوراُنکے بہن بھائیوں سے پوچھا جائے تو اُنکے احساسات سے اندازہ ہو سکے گا کہ گھریلو معاملات عملی زندگی پر کتنے اثر انداز ہوتے ہیں لیکن سرینا اور وینس ولیمز کے ٹینس کیرئیر میں والد رچرڈ کا کتنا اہم کردار رہا اُ سے بھی نمایاں کیئے بغیر ولیمز سسٹرز کی کامیابیوں کی کہانی نامکمل لگتی ہے۔

 

رچرڈ ولیمز کو ٹینس دیکھنے کا بہت شوق تھا اور جب جیتنے والے کھلاڑیوں کو کامیابی پر بڑی رقوم ملتی تو اُنکو بھی خواہش ہو تی کہ اُنکا کوئی بچہ اس کھیل میں دِلچسپی لے۔لہذا پہلا موڑ تو اُنکی زندگی میں یہی آیا کہ اُنھوں نے ایک ٹینس کی کھلاڑی اورسین سے شادی کر لی۔دوسرا جب سرینا ولیمز پیدا ہوئیں تو والد نے فیصلہ کر لیا کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ٹینس کی بہترین تربیت دینے کی کوشش کریں گے۔

 

اسکے لیئے اُنھوں نے 85 صفحات پر مشتمل ایک باقاعدہ دستاویز کی صورت میں خاکہ ترتیب دیا اور اُسکے مطابق چار اور پانچ سال کی عمر میں بیٹیوں کی ٹینس کی تربیت کا آغاز کر دیا۔اولین کوچ خود بننے کیلئے اپنی بیوی اورسین کے ماضی کے تجربے سے بھی فائدہ اُٹھایا ۔ ولیمز سسٹرز نے جیسے ہی کھیل میں دِلچسپی دِکھائی تو والدین نے فوراً "ریک میکی” کی ٹینس اکیڈمی میں بھیج دیا ۔

 

1991ء تک سرینا نے یونائیٹڈ سٹیٹس ٹینس ایسوسی ایشن جونیئر ٹور میں اہم کامیابیاں حاصل کیں اور 10 ہم عمر کھلاڑیوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اسکے بعد سارا خاندان فلوریڈا منتقل ہوگیا۔سرینا اُن دِنوں 9 ویں گریڈ میں تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ سرینا کے بارے میں والد محتاط تھے اور ٹینس میں باقاعدہ پیشہ وارانہ حیثیت میں متعارف کروانے کا انتظار کر رہے تھے ۔

 

پھر 1997 ء میں ٹینس ٹورنامنٹس میں قدم رکھا اور اپنے دور کیں اہم عالمی خواتین کھلاڑیوں میری پیئرس اور مونیکا سیلز کو شکست دے کر اَپ سیٹ کر دیا۔ ولیمز سسٹرز کیلئے سال 1998ء کا آغاز ٹینس کھیل کے کیریئر میں اُنکے لیئے میراث بن گیا۔ 16 سالہ سرینا ولیمز نے آسٹریلین اوپن98 ء میں اپنا پہلا گرینڈ سلام ڈبیو میچ کھیلااور جیت لیا ۔ پھر دوسرے راؤنڈ میں اپنی بہن وینس سے مقابلے میں ہار گئیں۔

 

یہ پہلا موقع تھا کہ دونوں بہنوں کا گرینڈ سلام میں آمنا سامنا ہوا۔آگے چل کر گرینڈ سلام میں د ونوں بہنوں کے مقابلے مزید دِلچسپی اختیار کر گئے۔ بہرحال 98 ء کے آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن کے میکسڈ ڈبلز فائنل میں وینس اپنے امریکن ساتھی جسٹن جیملسٹوب کے ساتھ فاتح رہیں۔ ومبلڈن 98ء اور یوایس اوپن 98 ء میں سرینا ولیمز نے اپنے ساتھی میکس میرنی کے ساتھ میکسڈ ڈبلز فائنل کی ٹرافی جیتی۔

 

سرینا ولیمز نے1999ء میں اپنی بہن وینس کے ساتھ مِل کر فرنچ اوپن اور یو ایس اوپن کے ڈبلز مقابلے جیتے اور اُسی سال سرینا ولیمز نے یو ایس اوپن سنگلز میں یکے بعد دیگرے گرینڈ سلیم چیمپئنز کم کلیسٹرس، کونچیٹا مارٹنیز، مونیکا سیلز، اور دفاعی چیمپئن لنڈسے ڈیونپورٹ کو شکست دے کر یو ایس اوپن کے فائنل میں مایہ ناز سوئس کھلاڑی مارٹینا ہنگز کو ہرا کراپنا پہلا گرینڈ سلام جیت لیا۔

 

ساتھ میں یہ فتح ریکارڈ کروانے والی دوسری افریقی نژاد امریکی خاتون بن گئیں۔ اُس سال کے اختتام تک وہ عالمی نمبر 4کی رینکنگ پرپہنچ چکی تھیں۔پھر بہن وینس کے ساتھ ہی ومبلڈن2000ء اور آسٹریلین اوپن2001ء کے ٹائٹلز جیت کر تاریخ رقم کر دی۔ وہ چاروں گرینڈ سلیم ویمنز ڈبلز ٹائٹل جیتنے والی 5ویں ڈبلز ٹیم بن گئی۔ سرینا ولیمز5 فُٹ 9 اِنچ قد اور اپنے پُھرتیلے جسم کے ساتھ شاندار فُٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے دائیں ہاتھ اور دونوں ہاتھوں سے بیک ہینڈ شارٹس لگا کر اپنی بہترین صلاحتیں دِکھا رہی تھیں لیکن گرینڈ سلامز فائنلز سے دُور تھیں ۔

 

دو سال بعد ایک مرتبہ پھر یو ایس اوپن 2001 ء کے فائنل میں پہنچنے کا موقع ملا تھا تاہم اپنی بہن وینس سے ہی شکست کھا گئیں۔لیکن اسکے بعد فرنچ اوپن2002ء سے محنت اور صلاحیتوں کے ساتھ تقدیر نے ایسا پلٹا کھا یا کہ پھر کسی بھی گرینڈ سلامز کے فائنل میں پہنچنے کے بعد شکست اُن سے کہیں دُور بھاگ جاتی۔یہ سلسلہ 2017 ء تک لگاتار جاری رہا جس میں وہ ہر سال کسی نہ کسی گرینڈ سلام کے فائنل میں ضرور پہنچ جاتیں سوائے 2006 ء کے ۔

 

سرینا ولیمز نے2006ء میں انجیریز اور ڈیپریشن کی وجہ سے اپنے آپکو کچھ مدت کھیل سے دُور رکھا جسکی وجہ سے وہ ورلڈ رینکنگ میں بھی تنزلی کا شکار ہو گئیں لیکن پھر2007 ء کے آسٹریلین اوپن میں مشہور رشین کھلاڑی ماریہ شیراپووا کو ہرا کر فائنل جیتنے میں کامیاب ہو گئیں جو اُنکا 8واں سنگلز گرینڈ سلام ٹائٹل تھا۔ اسکے بعد بھی وہ کچھ مدت انجیریز کا شکار رہیں اور کچھ مقابلوں کے دوران کھیل کیلئے ٹائم آؤٹ بھی لینا پڑا ۔

 

پھر اگلے 10سال ٹینس کے کھیل میں فعال رہتے ہوئے مزید 15 گرینڈ سلامز جیت کر دُنیا ئے ٹینس کی مرد و خواتین میں وہ دوسری کھلاڑی بن گئیں جنہوں نے23گرینڈ سلامز جیتے۔سرینانے جرمن کھلاڑی ا سٹیفی گراف کا تقریباً18 سال پہلے بنایا ہوا22 گرینڈ سلامز کا ریکارڈ 2017 ء میں توڑ دیا ۔ اب مرحلہ تھا 1973 ء میں قائم کیا گیا آسٹریلین کھلاڑی مارگریٹ کورٹ کا مرد وخواتین میں 24 گرینڈسلامزکا ورلڈ ریکاڑد توڑنے کا۔

 

جسکے لیئے سرینا کو اگلے دوسال چار بار گرینڈ سلامز فائنلز میں پہنچنے کا موقع ملا لیکن لگاتار شکست سے دوچار ہونے کے بعد ہمت ٹوٹ گئی جسکی وجہ وہی سابقہ انجیریز تھیں ۔2022ء تک وہ پھر ہمت باندھ کر لگ گئیں لیکن بڑی کامیابیو ں سے دُور رہیں جسکے بعد یو ایس اوپن22ء کے تیسرے راؤنڈ میں شکست کھانے کے بعد ستمبر2022 ء میں عالمی سطح پر ٹینس کے کھیل سے ریٹائر منٹ لے لی۔

 

سرینا ولیمز ایک مدت تک مختلف اوقات میں نمبر1رینکنگ پر رہیں اور اسکے علاوہ بے شمار اعزازت و ایوارڈز حاصل کیئے۔سرینا ولیمز کو ” سرینا سلام” کہا جانے لگا۔2012ء میں اولمپکس گیمز میں ماریہ شیراپووا کو ہرا کر گولڈ میڈل بھی جیتا۔سڈنی اولمپکس2000ء، بیجنگ اولمپکس 2008 ء اورلند ن اولمپکس2012ء میں ولیمز سسٹرز نے ڈبلز میں 3 بار طلائی تمغہ حاصل کیئے۔ ۔2016 ء تک مختلف گرینڈ سلامز میں دونوں بہنیں سرینا اور وینس نے14 مرتبہ ڈبلز ٹائٹلز بھی جیتا۔ سرینا ولیمزواحد ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے سنگلز اور ڈبلز دونوں میں کیرئیر ” گولڈ سلامز” حاصل کیا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

The post سرینا ولیمز | 23 گرینڈ سلامزجیت کر دوسرے نمبر پر first appeared on .

]]>
https://www.urdujaeza.com/archives/26125/feed 0